اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)۔
پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین قمراقبال نے نادرا سے متعلق اوورسیزپاکستانیوں کے مسائل کو نادرا ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں تعینات کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے ذریعے چیئرمین نادرا تک پہنچا دیا ہے۔
چوہدری قمراقبال کی ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نادرا ویجلنس کرنل ریٹائرڈ عدنان حفیظ سے ان کے دفتر واقع نادرا ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس کے دوران انھوں نے ان مسائل کو چیئرمین نادرا کے نام ایک خط کی صورت میں پیش کیا۔
ملاقات کے دوران پاکستان یونین ناروے کے سینئررکن اور نارویجن پاکستانی کاروباری شخصیت میرناصر، پاکستانی محقق و سینئر صحافی سید سبطین شاہ اور سینئرصحافی و مصنف ارشد محمود رضا بھی موجود تھے۔
چوہدری قمراقبال نے نادرا عہدیدار کو بتایاکہ اس کے باوجود کہ اوورسیز پاکستانی اپنے آبائی وطن پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں پیش پیش ہیں، انہیں پاکستان میں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں نادرا سے متعلق شکایات بھی شامل ہیں۔
چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین کے نام خط میں کہاگیا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے نادرا کی آن لائن درخواستوں کی موصولی ایک اچھا قدم ہے لیکن ساتھ ساتھ سفارتخانوں میں یا نجی تنظیموں کے ذریعے نادرا کے کاونٹرز کھولے جائیں تاکہ جو لوگ آن لائن سیسٹم سے نابلد ہیں، ان کی تکالیف کا بھی ازالہ ہوسکے۔
خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ نادرا نے اوریجن کارڈ کی فیس بہت زیادہ رکھی ہوئی ہے۔ نارمل اوریجن کارڈ کی فیس جس کے پراسس پر تقریباً ایک ماہ لگتا ہے، اکیس ہزار روپے کے لگ بھگ ہے، برائے مہربانی فیس کم کی جائے۔ فیس زیادہ ہونے کی وجہ سے ہرآدمی خصوصاً زیادہ افراد والے خاندانوں کو کارڈز بنانے میں مالی دشواری ہورہی ہے۔ اسی وجہ سے کئی لوگ کئی سالوں سے پاک نہیں آسکے۔ اس کے علاوہ بالغوں اور بچوں کی فیس ایک ہی رکھی ہوئی۔ کم از کم بچوں کی فیس آدھی یا اس سے بھی کم کی جائے۔
اس خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ نادرا نے آن لائن کارڈ کی ڈیلیوری کا پاکستانی پتے پر آپشن کو ختم کردیا ہے۔ کارڈ کی ڈیلیوری بیرون ممالک کے علاوہ پاکستان میں بھی کی جائے کیونکہ بہت سے لوگ پاکستان میں ہوتے ہیں اور ان کا کارڈ ختم ہوجاتا ہے اور انہیں پاکستان سے ہی سے آن لائن اپلائی کرنا پڑتا ہے۔
اس خط میں یہ بھی شکایت کی گئی ہے کہ نادرا کی طرف سے لوگوں کی شکایات کا ازالہ بہت کم ہوتاہے لہذا ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے لوگ مطمئن ہوسکیں اور ان کی پریشانیاں دور ہوسکیں۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اوریجن کارڈ اور نیکوپ کے تجدید کے پراسس کو آسان بنایا جائے۔ فارم کھولنے پر تمام معلومات پہلے سے موجود ہوتی ہیں لہذا جس کسی نے فارم میں تبدیلی کرنی ہے، وہ کرسکے۔ اس کے علاوہ باقی لوگوں کو ہر دفعہ نئے سرے فارم پر نہ کرنا پڑے۔ یہ بھی کہاگیا ہے کہ اووریجن کارڈ کو سات سال کے بجائے طویل مدت یا ساری عمر کے لیے جاری کیا جائے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نادرا ویجلنس کرنل ریٹائرڈ عدنان حفیظ نے چوہدری قمراقبال کی باتیں غور سنیں اور اپنے عملے کو ہدایت کی کہ اس خط کو فوری طور پر چیئرمین نادرا کے دفتر کو پہنچایا جائے۔